پارٹی سے نکالنے سے پہلے جرم تو بتا دیتے ، میاں جلیل شرقپوری

لاہور: مسلم لیگ (ن) سے نکالے جانے والے ارکان پنجاب اسمبلی کا موقف سامنے آنے لگا۔ مجھے پارٹی سے کیوں نکالا؟ میاں جلیل شرقپوری نے قیادت کے سامنے سوال اٹھا دیا۔ کہتے ہیں کہ پارٹی سے نکالنے سے پہلے جرم تو بتا دیتے۔

مسلم لیگ (ن) سے نکالے جانے کے اعلان پر رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے کہا کہ پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ انتہائی جذباتی ہے۔ انتہائی غیر مناسب اور غیر جمہوری فیصلہ کیا گیا ہے۔
جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ قیادت نے کسی غلطی کی نشاندہی بھی نہیں کی اور انتہائی قدم اٹھا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تکلیف میں ہیں، ان کے لئے دعاگو ہیں۔ اگر مسلم لیگ (ن) قبول نہیں کرے گی تو پنجاب اسمبلی میں الگ بنچوں پر بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی کے بنچوں میں اپنے ساتھ قبول نہ کیا تو پھر سپیکر پنجاب اسمبلی فیصلہ کریں گے۔
ادھر لیگی ایم پی اے اشرف انصاری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پہلے قوم کو اپنا ایجنڈا باور کرائے۔ اس پلیٹ فارم سے ملکی اداروں کے خلاف بات اور قومی سلامتی کے راز فاش کیے جا رہے ہیں۔
اشرف انصاری کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا بیانیہ پاکستانی سالمیت کے خلاف اور انڈیا کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے۔ جب پارٹی قیادت کے ایسے بیانیے ہونگے تو اس تحریک میں کبھی حصہ نہیں لوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کے بیانیہ کو لے کر انڈیا پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ ہماری قیادت کو ایسے بیانیہ پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ لیڈر شپ باہر بیٹھ کر ایسے بیانیہ دے رہی ہے جس سے ملک کے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا تاثر ملتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے