بلوچستان کے تمام ڈیمز تین سال کے اندر مکمل کئے جائیں،جسٹس گلزار احمد

کوئٹہ:چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے بلوچستان میں پانی کی صورتحال پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ صوبے بھر کے تمام ڈیمز تین سال کے اندر مکمل کیے جائیں اور بننے والے ڈیمز کی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے بصورت دیگر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے بدقسمتی سے بلوچستان میں پانی کی صورت حال بد سے بدترین ہوتی جارہی ہے،پانی اہم ضرورت جس کیلئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ وندر ڈیمز کی تعمیر سے متعلق سہ ماہی کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع اور کوئٹہ سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر پی ایچ ای کے ٹیوب ویلز سے عوام کو پانی فراہم کرنے کا طریقہ کار وضح کیا جائے۔یہ ریمارکس چیف جسٹس نے گزشتہ روز بلوچستان میں پانی کی صورت حال سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر دئیے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر ایڈووکیٹ،محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے حکام ودیگر عدالت میں موجود تھے۔سپریم کورٹ رجسٹری میں صوبے میں پانی کی قلت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بینچ کررہاہے،سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہاکہ بلوچستان میں پانی کی صورت حال بد سے بدترین ہوتی جارہی ہے،انہوں نے استفسار کیاکہ صوبائی حکومت کو اسکا کوئی ادراک ہے،اسکا کوئی سدباب کیا ہے؟ جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ صوبے میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے کتنے ڈیمز ہیں،اور نئے کتنے بنارہے ہیں جس پرایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایاکہ  اس وقت صوبے میں شادی کورڈیم،میرانی ڈیم بھرے ہوئے ہیں صوبے کے ڈیمز تین سال کے پانی کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہنہ جھیل کی کیا صورتحال ہے وہاں کتنا پانی موجود ہیں،جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ جھیل مکمل بھر گئی ہے اسکے ساتھ دیگر علاقوں میں بھی استعداد بڑھارہے ہیں، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اسفستار کیاکہ کوئٹہ کے اطراف میں کوئی ڈیم ہے جو ضروریات پوری کرے کیونکہ پانی کی ضرورت ہے تو ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے،پی ایچ ای حکام نے کہاکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں ڈیمز اور چیک ڈیم بنارہے ہیں چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت توجہ دیں آپ کے پاس ٹائم نہیں ہے،بلوچستان میں جتنے ڈیمز بنارہے ہیں سب اگلے سال تک بن جانا چاہیے۔سیکرٹری پی ایچ ای نے عدالت کوبتایاکہ صوبے میں 5 ڈیمز مکمل جبکہ4 اگلے سال مکمل ہوں گے،اس کے علاوہ صوبے میں 100 ڈیمز کے منصوبے پر کام جاری ہے 40 ڈیمز مکمل اور 60 پر تاحال کام جاری ہے جب یہ سارے ڈیمزمکمل ہوجائیں گے تو پانی کی قلت ختم ہوجائیگی جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ یہاں 50 سالہ چیز 5 سال بھی نہیں چل سکتی ہم ہرکام نیب کونہیں دے سکتے کہ وہ کام کرے چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیاکہ بلوچستان میں ڈیمز کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے،ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کوبتایاکہ حکومت چیف منسٹر انکوائری ٹیم سے تحقیقات کروارہی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے کہ آپ نے کیسے لوگ رکھے ہیں۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وندر ڈیم پر کام جلد شروع کیا جائے اور ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے بلکہ صوبے بھر کے تمام ڈیمز تین سال کے اندر مکمل کیے جائیں ورنہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے اس کے علاوہ وندر ڈیمز کی تعمیر سے متعلق سہ ماہی کارکردگی رپورٹ،صوبے بھر میں بننے والے ڈیمز کی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔ عدالت نے حکم دیاکہ کوئٹہ سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر پی ایچ ای کے ٹیوب ویلز سے عوام کو پانی فراہم کرنے کا طریقہ کار وضح کیا جائے بعدازاں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری نے پانی کی قلت کیس کی سماعت تین ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے