نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس کیس میں ان کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف کی دوسری صاحبزادی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی جبکہ بیٹے سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے دونوں کو گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
فارن آفس کی جانب سے سلمان شہباز اور ہارون یوسف سے متعلق رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر فارن آفس کے ذمہ دار افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے سلمان شہباز اور ہارون یوسف کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ احتساب عدالت نے شہباز شریف کی بیٹی جویریہ علی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
آج احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو عدالت پیش کیا گیا۔ نیب حکام نے سخت سکیورٹی حصار میں شہباز شریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
دوارن سماعت شہباز شریف نے اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے اور کہا کہ میرے فیصلوں سے کاشتکاروں اور قومی خزانے کا بہت فائدہ ہوا، میں نے تین ادوار میں صوبے کی خدمت کی، کبھی ٹی اے ڈی اے نہیں لیا جو سفر کیا جیب سے کیا، جہاز کا خرچ کمرے کا کرایہ بھی خود ادا کیا، ایک دھیلے کہ کرپشن نہیں کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ سب باتیں نیب کے تفتیشی افسر کو بتائیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر سب کچھ جانتے ہیں مگر وہ بولتے نہیں ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرے والد کے انتقال کے بعد ان کی جائیداد کو اپنے بچوں کے نام منتقل کروایا، میرے والد غریب کسان تھے، انہوں نے محنت سے ایک بند فیکٹری کو چلایا، جس سے ہم گروپ آف اتفاق انجینئرنگ بن گے۔
شہباز شریف نے اپنے ادوار حکومت کا کتابچہ عدالت میں دیا اور استدعا کی کہ یہ کتابچہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق تمام حقائق ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیوں آپ کو ریمانڈ چاہیے، ریفرنس تو دائر کر دیا گیا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ بیرون ملک میں شہباز شریف کی پراپرٹی ہے ان کے ذرائع جاننا ہے، شہباز شریف ان ذرائع کے بارے میں نہیں بتا رہے۔ عدالت نے 13 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔