سی سی پی او لاہور انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس کے دوران مرکزی ملزم عابد کی بجائے بابر ملک بولتے رہے

اسلام آباد: لاہور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) عمر شیخ نے سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں ایک رکن کو میری جان کہہ دیا۔

سی سی پی او لاہور بریفنگ کمیٹی اراکین کو بریفنگ دینے کے دوران مرکزی ملزم عابد کی بجائے بابر ملک بولتے رہے جس پر سینیٹرعینی مری نے سوال کیا کہ مرکزی ملزم عابد ہے یا بابر ملک؟ آپ کو مرکزی ملزم کے نام کا نہیں پتہ۔

سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں، مجھے ایک بار ہی مشترکہ اجلاس میں کھڑا کر دیں۔ میں کچھ بولوں تو دھماکا نہ ہوجائے۔

سینیٹر عینی مری نے کہا کہ آپ کو بار بار معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔ پولیس نے کمیٹی کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی ہے۔

سی سی پی او لاہور نے کمیٹی کو بریفنگ کرنے دوران بتایا کہ کمیٹی کو بریفنگ کیلئے اپنی بہترین ٹیم بھیجی تھی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم صرف مردوں کے نکتہ نظر سے چیزوں کو نہ دیکھیں۔ ہمیں خود بھی ان معاملات میں حساس ہو نا پڑے گا۔

عمرشیخ نے بتایا کہ رنگ روڈ اتھارٹی کی سیکیورٹی کی اتھارٹی کمشنر کے ماتحت ہے۔ رنگ روڈ کا ہیپ لائن نمبر میرے پاس نہیں کسی خاتون کے پاس کیا ہو گا۔

ہمارے پاس وون فائیو اور موٹر وے کا انکوائری نمبر ہے، موٹر وے ٹول پلازہ پر نہ سی سی ٹی وی فوٹیج ہے نہ ہی پرچی پر ٹائم لکھا ہے۔ انکوائری نمبر موٹر وے کا ہے اور مددگار گاڑیاں ایف ڈبلیو او کے ماتحت ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ عابد اورشفقت کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے اور چیف جسٹس کو ذمہ داروں کو بتا دیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے