پے در پے ”شیخو“ کی شیخیوں سے تنگ آکر اب اصل حقائق سامنے لانے پر ہم مجبور ہورہے ہیں،حافظ حسین احمد

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ شیخ رشید کی جانب سے ایک ادارے کی ترجمانی کا”ناجائز“ انداز سے اس ادارے کے بیانیے، احترام اور اعتماد کے ساتھ ساتھ اس کے آئینی حیثیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے”غیر سیاسی“ ادارہ ہونے کے دعویدار اگر ایک سیاسی ”شیخ چلی“ کے ذریعے اپنی خبریں یا انفارمیشن پبلک کرتے ہیں تو پھر ہمیں بھی اس کی وضاحت اور جواب دینے کا حق حاصل ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں قومی و بین الاقوامی میڈیا اور جمعیت علماء اسلام ضلع جیکب آباد کے امیر ڈاکٹر اے جی انصاری کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پرجے یو آئی تعلقہ جیکب آباد کے امیر مولانا عبدالجبار رند، نور خان چھجن، جیکب آباد کے صحافی زاہد حسین رند،حافظ منیر احمد، حافظ زبیر حسین احمد، حافظ محمود احمد، ظفرحسین بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ پے در پے ”شیخو“ کی شیخیوں سے تنگ آکر اب اصل حقائق سامنے لانے پر ہم مجبور ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے قبل آرمی چیف نے جے یو آئی کی قیادت کو خصوصی طور پر شرف ملاقات کے لیے بلایا اور ”غیر سیاسی“ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے آزادی مارچ نہ کرنے کی درد مندانہ اپیل کی جس کو جے یو آئی کی قیادت نے بصد احترام قبول نہیں کیا، آزادی مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر جہاں عمران خان نے پرویز خٹک کی سربراہی میں میں حکومتی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جو ناکام رہے پھراُن ”غیر سیاسی“ اداروں نے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کو درمیان میں ڈال کر ایک بار پھر ”غیر سیاسی“ کوشش کی اور بجٹ تک مہلت مانگ کر معاملات سیدھے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی جے یو آئی کی قیادت کے انکار پر معاملہ مارچ کے مہینے تک کا طے پایا، جس امانت کا چوہدری برادران ذکر کرتے ہیں یہی وہ ”غیر سیاسی“ امانت ہے، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ دفاعی ادارہ ہویا کوئی اور ادارہ وہ پورے ملک کا ہوتا ہے اس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں شامل ہیں،لیکن شیخ رشید جیسے ناعاقب اندیش ٹاؤٹ خبروں میں رہنے کے لیے جب اس قسم کے انکشاف کرتے ہیں یا ان سے کرائے جاتے ہیں جس سے اداروں کی جانبداری کا تاثر ابھرتا ہے اس کی تازہ ترین مثال اگست کی ملاقاتوں کا ”شیخو چینل“ کے ذریعے تشہیر ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ کیا نہیں بلکہ کرایا جاتا ہے تو پھر اس کے بعد آئی ایس پی آر اور اس کے معزز سربراہ کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے،جمعیت کے ترجمان نے کہا کہ یہ چند باتیں ”مشتے نمونہ ازخروارے“ ہیں شیخ رشید کی جانب سے اسی انداز میں تسلسل جارہا رہا اور وہ ایک موقر دفاعی ادارے کے ”ناجائزترجمان“ بنتے رہے تو کچھ اور حقائق بھی ناچاہتے ہوئے پنلک کرنا پڑے گے،ایک سوال کے جواب میں حافظ حسین احمد نے کہا کہ کشمیر میں ایک سال سے زائد جاری بھارتی ظلم و ستم، بین الاقوامی بدلتے حالات، حلیف اور حریف ملکوں کے نئے بلاک اور حلیف بننے کے معاملات اسرائیل کو تسلیم کرنے جیسے امت مسلمہ کے سلگتے مسائل کی موجودگی میں ملک کی سلامتی کے ذمہ دار اداروں اورملک کی محب وطن اپوزیشن کے درمیان اگر شیخ رشید جیسا کوئی اپنی پبلسٹی اور خبروں میں رہنے کے لیے اس قسم کے بیانات داغے گا تو یہ ملک کے بقا اور استحکام کے لیے خدانخواستہ ناقابل تلافی نقصان کا موجب بن سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے