”ناظم“ کے خلاف تحریک میں تاخیر سے ”نظام“ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے: حافظ حسین احمد
کوئٹہ :جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان وسابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے ”ناظم“ کے خلاف تحریک میں تاخیر سے خدانخواستہ ”نظام“ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے،دو سال کے بعد تحریک کو اگلے سال تک موخر کرنا ملک و آئین کے لیے مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔وہ پیر کے روز اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں مختلف وفوداور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مکمل بحالی جمہوریت کی تحریک میں تاخیر سے پتہ چلتا ہے کہ باعث تاخیر بھی موجود ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ دو سالہ تجربات کے بعد گلگت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے ”ان“ کا نقطہ نگاہ قابل قدر ہے لیکن کاش ”وہ“ ایسا ہی فیصلہ 2018ء کے انتخابات سے قبل ہی کرلیتے تو ملک و ملت کے لیے زیادہ بارآور ثابت ہوسکتا تھا۔انہوں نے کہاکہ جے یو آئی سمیت پارلیمانی سطح پر چھوٹی جماعتوں کا بیانیہ گذشتہ دو سال سے قوم کے سامنے ہے جسے حتی المقدور عملدرآمد بھی کیا جاچکا ہے، جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ 100دن کے اندر تبدیلی لانے کی دعویدار حکومت دو سال گذرنے پر بھی وہ اہداف حاصل نہیں کرسکی، اگلے سال تک کی مہلت میں بھی 100دن کا عرصہ ہے، خدشہ ہے کہ یہ 100دن ضیاء دور کے 90دن کی طرح نہ بڑھ جائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی قیادت کے دو ٹوک موقف سے جہاں حکومت خائف نظر آتی ہے وہاں پر کچھ اپنے مہربانوں کی پریشانی حیران کن ہے اس کا اظہار قائد جمعیت تقریر کے دوران سامنے آیا جب کہا گیا کہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کی تقریر ان کیمرہ رکھنے کے لیے جے یو آئی نے کہا تھا یہ بات شاید دفع وقتی کے لیے کی گئی جس کی تردید خود اے پی سی کے میزبانوں نے یہ کہہ کر کہہ دی کہ سوشل میڈیا پر مولانا فضل الرحمن کی تقریر چل رہی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کیمرہ پروگرام کو سوشل میڈیا پر کس طرح کوریج مل رہی تھی۔