آج سیاستدان اور صحافی آزادانہ طور پر کام نہیں کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسمبلی میں رولزکی خلاف ورزی کر کےقانون سازی کی گئی۔ انہوں ںے کہا کہ کل کے اجلاس میں اسپیکرنے دوبارہ گنتی کےمطالبے پر ہمارا ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگرزبردستی قانون سازی کرائیں گے تو یہ عمل زیادہ دیرچلنے والا نہیں ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پہلے پارلیمان کوآزاد کرائیں گے اور پھر ملک کو آزاد کرائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج سیاستدان اور صحافی آزادانہ طور پر کام نہیں کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج آپ کتاب نہیں چھپواسکتے ہیں،ٹوئٹ نہیں کرسکتے ہیں اور آزادانہ انٹرویو بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 18 ویں ترمیم کی صورت میں 73 کا آئین بحال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز کیسے تعینات ہوں گے ؟ میثاق جمہویت میں طے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بحالی کے لیے بے نظیر بھٹو نے 30 سال جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر زبردستی قانون سازی کرائیں گے تو یہ عمل زیادہ دیر چلنے والا نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے نانا کو پھانسی چڑھایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کے دیگر افراد کوشہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹوکو بھی شہید کیا گیا۔

بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پہلےذوالفقارعلی بھٹوکو کافراورغدارکہا گیا لیکن آج انہیں سب شہید ماننے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جومحترمہ کے وزیراعظم بننے پراعتراض اٹھاتے تھے وہ آج سب ان کے معترف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی میں ہر کسی سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ہماری کردارکشی ہوتی ہے لیکن اس کے باجود اپنے مؤقف اورمنشور پرقائم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج سیاستدان اورصحافی آزادانہ طورپرکام نہیں کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج پاکستان مشکل دورسے گزر رہا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ریاست مدینہ میں موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی ہوتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تحفظ دینا ریاست کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں حالیہ سیلاب سے بہت تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں بھی بارشوں و سیلاب سے تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب سیلاب آیا تھا تو اس وقت کی حکومت نے متاثرین کی بھرپور مدد کی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے