پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومت نے سینیٹ سے مسترد ہونے والے اہم بل منظور کروالیے
اسلام آباد: پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے سینیٹ سے مسترد ہونے والے اہم بل بشمول اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 منظور کروالیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ اور اسلام آباد وقف املاک بل سمیت آٹھ بلز منظور کروالیے گئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں، کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی طرف اچھال دیں اور زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان سے واک آوٹ کیا۔
اپوزیشن ارکان نے اسپیکر اسد قیصر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا، اسد قیصر بیٹھنے کی ہدایات کرتے رہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ انسداددہشتگردی تیسراترمیمی بل 2020 بھی کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔
مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد وقف املاک بل 2020، سروے اینڈمیپنگ ترمیمی بل 2020، اسلام آبادہائی کورٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔مشیرپارلیمانی اموربابراعوان نے بلز ایوان میں پیش کیے
مشترکہ اجلاس کے دوران پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ میں ترمیم کا بل 2020 ایوان میں پیش کیا گیا۔
ایف اے ٹی ایف سے متعلق اہم قانون سازی سمیت دیگر بلز بھی مشرکہ اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی سمیت حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان اسمبلی موجود ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان نے اسلام آباد وقف املاک بل 2020 مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جس پر پیپلز پارٹی کے سینٹر رضاربانی نے مشترکہ اجلاس اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان وزیراعظم کے مشیر ہیں، وزیر نہیں اس لیے وہ تحریک نہیں پیش کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی امور کے انچارج عمران خان خود ہیں ۔ عدالتی فیصلے کے مطابق مشیر اور معاون خصوصی وزیراعظم کو صرف مشورے دے سکتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےمیں واضح لکھا ہےکہ مشیرپارلیمنٹ میں بیٹھ سکتےہیں لیکن ووٹ نہیں ڈال سکتے ۔
جس پر وزیر قانون فروغ نسیم نے جواب دیا کہ مشیر پارلیمنٹ میں صرف ووٹ نہیں دے سکتے ، کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں، رضا ربانی نے جو بات کی یہ فیصلے میں نہیں لکھی۔
اس موقع پر اپوزیشن نے بل کی تحریک پر رائے شماری کے لیے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی اور تمام اراکین نشستوں پر کھڑے ہو گئے ۔
اسپیکر نے بل کے حق اور مخالفت میں ووٹ دینے والے اراکین کی گنتی کی ہدایت کی، جس کے بعد بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تو اپوزیشن نے بل کی شق وار منظوری کو بھی چیلنج کر دیا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق کی ترمیم پر رائے شماری کو اپوزیشن نے چیلنج کیا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ہماری ترمیم مسترد نہیں منظور ہوئی ۔
بعد ازاں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا اینٹی منی لانڈرنگ دوسری ترمیم 2020 منظور کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف اور اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ قانون سازی کیلئے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ تمام ارکان مشترکہ اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنائیں، فیٹف بلز ہماری ذات کے لیے نہیں ملک کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے آج مشترکہ اجلاس سے یہ بلز منظور کرائیں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ارکان نے اپنے حلقوں کے مسائل پر گفتگو کی اور وزیراعظم سے حلقوں کے مسائل حل کرنے میں تعاوَن کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل سے آگاہ ہوں انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔
گزشتہ ماہ ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ موجودہ حکومت سے جلد جان چھڑائی جائے۔ انہوں ںے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آدھی رات تک ہمیں پتہ ہی نہیں تھا صدرمملکت آج خطاب کریں گے۔
ہم نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب پر واک آؤٹ کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے استفسار کیا کہ مشترکہ اجلاس ایمرجنسی میں بلانے کی کیا وجہ ہے؟
پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کی تقریر میں سب اچھا بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے کئی ارکان کو نہیں بتایا گیا۔